1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا کِم جونگ اُن کے خلاف کامیاب بغاوت ہو سکتی ہے؟

William Yang/ بینش جاوید جولیان ریان
2 جون 2017

اگر پیونگ یانگ میں بغاوت ہوتی ہے اور شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن کو اقتدار سے الگ کر دیا جاتا ہے تو اس کا یقیناﹰ خیرمقدم کیا جائے گا، تاہم ماہرین کے مطابق اُن کے قریبی ساتھیوں کا بغاوت کرنا انتہائی مشکل ہو گا۔

https://p.dw.com/p/2e3oY
Nordkorea Kim Jong-un
تصویر: Reuters/KCNA

امریکی حکومت کی فنڈنگ سے چلنے والے تھِنک ٹینک رینڈ کارپوریشن (RAND Corporation) کی ایک اسٹڈی میں شمالی کوریا کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک حل تجویز کیا گیا ہے۔ اس تجویز کے مطابق شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن کی حکومت میں شریک سینئر افراد کو اپنے رہنما کے خلاف بغاوت پر اُکسانے کے لیے مختلف مراعات کی پیشکش کی جا سکتی ہے مثلاﹰ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ان کو سزا نہ دینے کی یقین دہانی وغیرہ۔

رینڈ انٹرنیشنل سکیورٹی ریسرچ ڈویژن کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا میں پراپیگنڈا کے ذریعے حکومت کے سینئر اہلکاروں میں یہ بات پختہ کر دی گئی ہے کہ اگر شمالی اور جنوبی کوریا متحد ہو گئے تو یہ ان کے لیے ایک تباہی ہو گی اور اس کے نتائج کے طور پر نہ صرف انہیں اپنی دولت، طاقت اور مقام و مرتبے سے محروم ہونا پڑے گا بلکہ پیونگ یانگ حکومت کے خاتمے کی صورت میں اگر لڑائی شروع ہو جاتی ہے تو ان کی جان بھی جا سکتی ہے۔

لہذا اگر ان افراد کو بیرونی طور پر اس طرح کا پیغام دیا جائے کہ وہ کِم خاندان کے موجودہ حکمران کے خلاف اگر بغاوت کرتے ہیں تو انہیں نہ صرف مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا بلکہ کِم جونگ اُن کے بعد کے کوریا میں بھی ان کو ایک مقام حاصل رہے گا۔

تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا میں بغاوت کی سابقہ کوششیں بھی ناکامی سے دو چار ہوئیں کیونکہ وہاں کی حکومت ایسے لوگوں پر انتہائی گہری نظر رکھتی ہے جو کسی نہ کسی صورت میں طاقت رکھتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے درمیان کسی ممکنہ بغاوت کے سلسلے میں کسی قسم کی رابطہ کاری انتہائی مشکل کام ہے۔

Nordkorea Kim Jong-un
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا میں بغاوت کی سابقہ کوششیں بھی ناکامی سے دو چار ہوئیں کیونکہ وہاں کی حکومت ایسے لوگوں پر انتہائی گہری نظر رکھتی ہےتصویر: Reuters/KCNA

رینڈ کارپوریشن کی رپورٹ میں ایسی پانچ شرائط کی نشاندہی کی گئی ہے جو اس رپورٹ کے مطابق پیونگ یانگ حکومت کے سینئر ارکان کو یہ باور کرانے کے لیے ضروری ہیں کہ کوریا کا دوبارہ اتحاد ان کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا۔

بنیادی شرط ایسے لوگوں کے انفرادی تحفظ کی یقین دہانی ہے۔ دوسری شرط ان کے رُتبے بحال رکھنا، ان کی دولت کی حفاظت، ان کے خاندان کو دستیاب سہولتوں اور ان کی سلامتی کی یقین دہانی اور ملک کی بہتری کے لیے کچھ فائدہ مند کرنے کا امکان۔

رپورٹ کے مطابق بغاوت کی ممکنہ منصوبہ بندی کرنے والے افراد تک یہ پیغام پہنچانے کے لیے ضروری ہے کہ جنوبی کوریا زیادہ اتحاد نواز پالیسیاں بنائے اور اتحاد کے بارے میں جو تحفظات لوگوں کے ذہنوں میں آتے ہیں انہیں دور کیا جائے۔ اس کے علاوہ شمالی کوریا میں اپنے ممکنہ حامیوں کو تحفظ دینے کے لیے جنوبی کوریا کو چاہیے کہ وہ قوانین میں بھی اس پہلو کو مد نظر رکھے اور انہیں یہ یقین دہانی کرائے  کہ اتحاد کی صورت میں پیونگ یانگ میں حکومت کے لیے ان کے موجودہ انتظامی کردار بحال رکھے جائیں گے۔